Learning Leadership By James Kouzes & Barry Posner
(Urdu Short Summary)
مصنفین کا تعارف:
زیرِ نظر کتاب Learning Leadershipدومصنفین نے لکھی ہے۔ ان میں سے مسٹر جیمز ایم کوزز آج کل سانتا کلاز یونیورسٹی میں پڑھا رہے ہیں۔ وہ سکول آف بزنس میں لیڈر شپ کے افسر اعلیٰ ہیں۔ان کے ایوارڈ زمیں یو۔ایس(U.S) کے بہترین معلم کا ایوارڈ بھی شامل ہے جو کہ انھیں ’’ دی وال سٹریٹ جرنل ‘‘ کی طرف سے عطا کیا گیا۔ آپ نے ’’ برے دی پورنر ‘‘ کے ساتھ ٹیم تشکیل دی اور ان کی معاونت سے ان دونوں نے تیس سے زائدمطبوعات لکھیں۔ ان کی ان مطبوعات میں بہترین فروخت ہونے والی کتاب ’’ دی لیڈر شپ چیلنج ‘‘ بھی شامل ہے۔ جیمز کوزز ’’ مشی گن سٹیٹ یونیورسٹی ‘‘ سے گریجویٹ ہیں۔ اس کتاب کے معاون مصنف مسٹربرے ذی پورنرسانتا کلار ا یونیورسٹی میں سکول آف بزنس میں لیڈر شپ کے پروفیسر ہیں۔ مزید برآں وہ جیمز کوزز کے ساتھ کتابیں لکھنے اور لیڈر شپ ٹریننگ پروگرام کی ترویج کے لئے کام کرتے ہیں۔ برے پورنر مختلف قسم کی کمپنیوں کے مشیر کے طور پر بھی کام کرتے رہے ہیں ۔ برے ذی پوزنر یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ’’ سانتا بار برا ‘‘ سے سند یافتہ ہیں۔
کتاب کا تعارف:
جیمز کوزز اور برے ذی پوزنر اپنی اس کتاب ’’ لرننگ لیڈر شپ ‘‘ میں کامیاب لیڈر بننے کے اصول واضح کرتے ہیں ۔ انہوں نے شب وروز کی محنت کے بعد یہ کتاب لکھی ہے۔ اس کتاب میں وہ یہ اہم سوال اٹھاتے ہیں کہ کامیاب لیڈر شپ کس طرح وجود میں آتی ہے۔ اس کتاب میں وہ اپنے قارعین کو اس حقیقت سے آگاہ کرتے ہیں کہ لیڈر شپ مختلف صلاحیتوں کے مجموعے کا نام ہے۔ لیکن رہنما بنناآسان کام نہیں ہے۔وہ کامیابی حاصل کرنے کے لئے پانچ بنیادی اصول وضع کرتے ہیں اور لوگوں کو اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ ان اصولوں کو اپنائیں۔ وہ لوگوں کے وہم کو بھی رد کرتے ہیں جو کہ لوگ عام طور پر اپنی کمزوری سمجھتے ہیں ۔مصنفین کا کہنا ہے کہ لیڈرشپ کوئی قدرتی عطیہ نہیں ہے بلکہ مسلسل محنت اور کامیابی انسان کولیڈر کی کرسی پر بٹھا سکتی ہے ۔ صرف یہ سوچ کر ہمت ہار دینا کہ ہم لیڈر نہیں بن سکتے یا یہ کہ ہم میں لیڈر بننے کی صاحیت نہیں، ایک غلط سوچ ہے۔چند مخصوص طریقوں سے کی گئی کوششیں اور کچھ خاص حکمتِ عملی اپناتے ہوئے لیڈر شپ حاصل کرنا ممکن ہے۔
کتاب کے اہم نکات:
اس کتاب میں مصنفین ،لیڈر شپ کو ایک مسلسل سیکھے جانے والا عمل قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ لیڈر شپ ایک شخصیت کا نام نہیں بلکہ یہ ایک روئیے کا نام ہے۔ وہ لیڈر شپ کو ایک قدرتی عطیہ ہونے کے وہم کو غلط قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مسلسل محنت کے نتیجے میں لیڈر شپ کی صلاحیت حاصل کی جا سکتی ہے۔ وہ مندرجہ ذیل پانچ مشقوں کو بہترین لیڈر شپ حاصل کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہیں۔
* اپنی اقدار کو واضح کر کے ان اقدار کے ساتھ عمل کر کے دکھانے کو ضروری قرار دیتے ہیں۔
* روشن مستقبل کی ضمانت دیں اور ان خواہشات کو تقسیم کرنے کی درخواست کریں۔
*اپنے آغاز کو بہتری کی طرف لانے کی کوشش کریں، تجربات کریں اور خطرات مول لیں۔
* دوسروں کو عمل کرنے کے قابل بنائیں اور ان کا اعتماد حاصل کریں۔
*اپنی ہمت بڑھائیں انفرادی کار کردگی کی تعریف کریں اور گروہوں کے درمیان اجتماعیت پیدا کرنے کی کو شش کریں ۔
جب آپ خود کو مکمل طور پر سیکھنے کے عمل سے وابستہ کر لیتے ہیں، تب ہی آپ خود میں بہتری لا سکتے ہیں اور خود کو کامیاب ثابت کر سکتے ہیں۔بہترین لیڈروہی بنتے ہیں جو خود کو بہترین طالب علم ثابت کرتے ہیں۔لیڈر شپ ایک ایسی صلاحیت ہے جو کوشش اور محنت سے حاصل کی جا سکتی ہے۔
Key-1۔شک کو شکست دینا:
لیڈرشپ کے پانچ بنیادی اصول جاننے سے پہلے، لیڈرشپ کے بارے میں غلط فہمیوں کا جاننا اور ان کا سد باب ضروری ہے۔
* صرف اعلیٰ سطح کے تعلیم یافتہ لوگ لیڈر بن سکتے ہیں۔
* لیڈر شپ ایک عہدہ ہے۔
* آپ قدرتی طور پر مضبوط ہونے کی ہی صورت میں لیڈر شپ کی صلاحیت حاصل کر سکتے ہیں۔
* لیڈر کو سب کچھ خود ہی کرنا پڑتا ہے۔
* لیڈر بننا ایک خدائی عطیہ ہے۔
کچھ لوگ خود کو ایک لیڈر تصور کرتے ہیں، جبکہ حقیقت میں ہر شخص کو ایک اچھا لیڈر بننے کے لئے خود سے ایک سوال کرتا ہے۔
سوال: ’’ کیا میں اس سے مختلف عمل کر سکتا ہوں؟ ‘‘ اس کے متعلق پریشان ہونے کی بجائے خود سے یہ سوال کرنا زیادہ اہم ہے کہ ’’ وہ منفرد کام جو میں کرنا چاہتا ہوں، وہ کیسے کر سکتا ہوں؟ ‘‘ اس منزل کو حاصل کرنے کے لئے لیڈر شپ کے متعلق پانچ شکوک جن سے آپ کو چھٹکارا حاصل کرنا پڑے گا۔
شک نمبر 1: ذہانت سے متعلق شک:
اس بات پر یقین کرنا کہ لیڈر شپ صرف ان چند لوگوں کے لئے مخصوص ہے جو پیدائشی صلاحیت رکھتے ہوں، ایک غلط نظریہ ہے۔اس شک پر یقین کرنے کا مطلب ہے کہ آپ صرف کوشش بھی نہیں کرتے کیونکہ آپ یہ خیال کرتے ہیں کسی نہ کسی طرح ہر بات آپ کے مخالف ہے۔حقیقت میں ذہانت حد سے زیادہ قدر کرنے والی چیز ہے۔کوئی بھی شخص کسی بھی شعبے میں اس وقت تک اچھی کار کردگی نہیں دکھا سکتا جب تک وہ مطلوبہ تقاضے پورے نہ کر ے۔ خالص اور سادہ لیڈر شپ کسی ذہانت کا نام نہیں ہے جو کہ آپ کے پاس ہے یا نہیں ہے بلکہ لیڈر شپ سیکھنے اور مہارت اور محنت کا مجموعہ ہے۔ اور اگر آپ یقین رکھتے ہیں کہ آپ لیڈر بن سکتے ہیں تو پھر اس کو سچ ثابت کرنے کے لئے کوشش کریں۔ اس طرح آپ اپنی لیڈر شپ کی مہارت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
شک نمبر 2: پوزیشن ( جگہ) کے متعلق شک:
اس شک کا مفروضہ یہ ہے کہ لیڈر شپ اس وقت حاصل کی جا سکتی ہے جب آپ کے پاس اچھی نوکری یا اچھا عہدہ ہو اور اگر آپ کے پاس اچھا عہدہ نہیں ہے تو پھرآپ اچھے لیڈر نہیں بن سکتے۔ دنیا میں زیادہ ٹھوس مفروضہ یہ ہے کہ اعلیٰ سطح پر موجود لوگ ہی غیر معمولی کام انجام دے سکتے ہیں۔یہ ایک ذومعنی بات ہے۔۔بڑی بڑی کمپنیوں میں بہت سے لوگ اچھی جگہیں لے رہے ہیں اور اچھے کام کر رہے ہیں۔لیڈر شپ کا مطلب ہے ’’ رہنمائی کرنا ‘‘ ۔ رہنمائی کرنے کا مطلب ہے وہ اقدامات اور ہدایات جو آپ دوسروں کو دیتے ہیں۔ ہر وہ شخص جو سبقت لے جانے کا خواہش مند ہو اور اس کو حاصل کرنے کے لئے کوشش کرتا ہو وہ ایک لیڈر کہلاتاہے۔
شک نمبر 3 : طاقت کے متعلق شک:
کچھ لوگوں کا یہ خیال ہے کہ وہ صرف وہی کام کر سکتے ہیں جو قدرتی طور پر ان کی فطرت میں شامل ہوں ۔ اور اگر لیڈر شپ ان کی فطرت میں شامل نہیں تو وہ لیڈر نہیں بن سکتے۔ یہ ماضی کاایک اچھا تصور تھا لیکن اب یہ تصور اپنا اثر کھو چکا ہے۔ اچھے لیڈر چیلنج قبول کرتے ہیں اور انھیں حل کرنے کے لئے کوشش کرتے ہیں ۔ اگر آپ خود چیلنج قبول کرنے کے لئے تیار ہیں توآپ اچھا اور بہترین تجربہ حاصل کر سکتے ہیں ، آپ دوسروں کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔ آپ سے غلطیاں بھی رونما ہوں گی لہذا اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ ان غلطیوں سے سیکھیں اور آگے بڑھتے رہیں گے۔یہ وہ عمل ہے جو کہ ایک انسان کو کامیاب لیڈر بناتا ہے۔
شک نمبر4:خود انحصاری کے بارے میں شک:
یہ ایک ایسا شک جوکرشماتی لیڈر کے متعلق جو اپنے پیروکاروں کو نا ممکن کام کرنے کی طرف راغب کرتا ہے۔ اس وہم کی بنیاد یہ ہے کہ کامیاب لیڈر مکمل طور پر خود انحصار ہوتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی مکمل طور پر خود سے سب کچھ نہیں کر سکتا۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ پیش رفت کی مصنوعات کو ترتیب دینا، عظیم خدمات مہیا کرنا، اپنے مداحوں کو متوجہ کرنے کے لئے پر کشش خدمات مہیا کرنا، یہ سب کرنا اکیلے انسان کے بس کا روگ نہیں۔لیڈرہمیشہ اجتماعی محنت کی صورت میں ہی وجود میں آتا ہے۔ ایک مثالی لیڈر جانتا ہے کہ کس طرح دوسروں کی حمایت حاصل کرنی ہے اور ان کو اپنے ساتھ منسلک رکھنا ہے۔
شک نمبر5: لیڈر شپ ایک قدرتی صلاحیت ہے:
کچھ لیڈر ایسے ہوتے ہیں جو ہر کام کو بہت آسانی اور آرام دہ طریقے سے کرلیتے ہیں۔ دیکھنے والے ان کی کامیابی کو ایک قدرتی صلاحیت تصور کرتے ہیں۔ یہاں پر شک یہ ہوتا ہے کہ اس قسم کے لیڈر سب کچھ بغیر محنت سے حاصل کرتے ہیں۔ ان کا کامیابی حاصل کر لینا کسی کے لئے حیران کن بات نہیں ہوتی کیونکہ ان کے خیال میں ان کے اندر یہ صلاحیت قدرتی طور پر موجود ہوتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مثالی لیڈر اپنی منزل کو پا لینے کے لئے بہت زیادہ کوشش کرتا ہے۔وہ ہر ممکن طریقے سے محنت کرتا ہے اور خود کو بہتر کرنے کے لئے لوگوں کی نظروں سے ہٹ کر کچھ خاص کرتا ہے۔ حقیقت اس کے سوا کچھ اور نہیں کہ لیڈرشپ کو بغیر محنت کے حاصل کرنا ناممکن ہے۔ لیڈرہونا شخصیت سے متعلق نہیں ہے بلکہ یہ آپ کے روئیے پر منحصر ہے۔عام لوگ آگے بڑھنے اور رہنمائی کرنے میں آپ کی مدد کرتے ہیں۔
لیڈرشپ کے بنیادی اصول:
آپ کر سکتے ہیں، اس پر یقین رکھیں۔
بہتر سے بہترین کی خواہش کرنا۔
آپ چیلنج قبول کریں۔
دوسروں کی ہدایات و آراء سے آگاہ رہیں۔
لگاتار کوشش کرتے رہیں۔
Key-2۔آپ کر سکتے ہیں، اس پر یقین رکھیں:
لیڈر شپ کی مہارتیں اور صلاحیتیں حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ اس بات پر یقین رکھتے ہوں کہ آپ دوسروں کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے متعلق اور قائدانہ صلاحیتوں کے متعلق کیا سوچتے ہیں کیونکہ اگر آپ میں خود اعتمادی نہیں تو آپ رہنما نہیں بن سکتے۔ رہنما بننے کے لئے ضروری ہے کہ کیا چیز آپ کو متاثر کرتی ہے اور کس چیز سے آپ کو طاقت ملتی ہے۔ جب آپ یہ دریافت کر لیں گے تو آپ یہ بھی سیکھ جائیں گے کہ ان سب خصوصیات کو دوسروں میں منتقل کرنا آسان عمل ہے۔
’’ ہم جو کچھ بھی ہیں وہ ہماری سوچ کا عکس ہے، ہماراذہن ہی ہماراسب کچھ ہے، جو ہم سوچتے ہیں ہم وہی بنتے ہیں ۔‘‘
یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ ہر رہنما کو اپنے شعبے کے بنیادی اصول سیکھنے پڑتے ہیں اور نظم وضبط وضع کرنا پڑتا ہے جو کہ کامیابی کا ضامن ہے۔ جیسے ہی آپ نئی مہارتوں کو سیکھنے کی مشق شروع کرتے ہیں تو ایک ایسا وقت بھی آئے گا جب آپ نئی اشیا کو آزمانا شروع کرتے ہیں اور پرانی چیزوں کو فیل کر دیتے ہیں۔آپ اپنا ایک طریقہ رائج کرنے سے پہلے دوسروں کی نقل کرتے ہیں ۔یہ تمام ضروری مراحل ایک اچھا لیڈر بننے کے لئے ضروری ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ آپ اس وقت تک یہ ضروری مراحل طے نہیں کر پاتے جب تک آپ کو اس بات کا یقین نہ ہو کہ وہ شخص جو دوسروں کا رہنما بن سکتا ہے اور کچھ مختلف کر کے دکھا سکتا ہے، وہ آپ کے اپنے اندر ہے اور وہ آپ خود ہی ہیں۔
’’ اپنی قائدانہ صلاحیتیں اور مہارتیں پروان چڑھانے کے لئے اس بات کا یقین ضروری ہے کہ آپ رہنما بن سکتے ہیں ۔ یہ یقین آپ کو ایک بہتر لیڈر بننے میں مدد دے گا۔کوئی بھی دوسرا آپ کے اندر قائدانہ صلاحیتیں پیدا نہیں کر سکتا۔ آپ کو خود ہی ان صلاحیتوں کو اجاگر کرنا پڑے گا۔ یہ مرحلہ اس وقت ہی شروع ہو سکتا ہے جب آپ کو خود پر یقین ہو کہ آپ لیڈر بن سکتے ہیں۔ ‘‘ (جیمز ایم کوزز)
بہترین رہنما ہمیشہ بہترین طالبعلم ہوتے ہیں۔ ان کا اپنا ایک نقطہ نظر ہوتا ہے اور وہ مستقل طور پر سیکھنے کا عمل جاری رکھتے ہیں۔
در حقیقت خود کوایک لیڈر کے طور پر منوانے کے لئے سیکھنے کا عمل ایک بنیادی مہارت ہے۔ اچھا رہنما بننے کے لئے آپ کو سیکھنے کا عمل جاری رکھنا پڑے گا۔ بہت سے طریقے ہیں جن کے ذریعے لوگ سیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ مثلاً:
* کچھ لوگ عمل کر کے سیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ وہ اپنی کوشش کا خودمشاہدہ کرتے ہیں اور غلطیاں ڈھونڈ کر ان کی اصلاح کر تے ہیں۔
* کچھ لوگ سوچ کے عمل سے سیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔اپنے نقطہ نظر پر دوسروں کی دی گئی رائے کاتجزیہ کر کے ان کی اصلاح کر لیتے ہیں۔
* کچھ لوگ اپنے جذبات کے ذریعے بہترین اصلاح حاصل کر لیتے ہیں ، جن میں خود کو پریشان کرنے والے جذبات سے چھٹکارا حاصل کرنا شامل ہے۔
* کچھ لوگ دوسروں کے خدشات کو دور کرتے ہوئے،اور ان کی سوچ کا اندازہ لگا کر سیکھنے کے عمل کو ترجیح دیتے ہیں۔
آپ ان سب حکمت عملیوں کو اپنا کر یا ان سب میں سے کسی ایک کو اپنا کر اچھے لیڈر بن سکتے ہیں۔مستقبل میں ایک اچھا لیڈر بننے کے لئے ضروری ہے کہ آپ خود کو ہر وقت ایک بہترین طالبعلم ثابت کرتے رہیں۔
’’ سیکھنے کا عمل ایک اہم مہارت ہے۔ جب آپ خود کو مکمل طور پر سیکھنے کے عمل سے منسلک کر لیتے ہیں اور جب آپ خود کو تجربات کی نذر کر دیتے ہیں توآپ دراصل اپنے تجربے میں مزید بہتری لانے کی طرف بڑھ رہے ہوتے ہیں۔ شاید یہ چیز آپ کو بہترین بنا دے۔ یہ سب کچھ سیکھنے سے آتا ہے۔ یہ کم یا زیادہ نہیں ہے۔جب آپ کس معاملے میں بہترین کارکردگی حاصل کر لیتے ہیں تو اس کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ سیکھنے کا عمل جاری رکھیں۔ ‘‘
یہ بات بھی ذہن میں رکھنا ازحد ضروری ہے کہ لیڈر شپ کی صلاحیت سیکھنے کے عمل سے بڑھتی ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر کوئی ہی ایسا کر سکے۔ حتیٰ کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو لیڈر شپ کے کچھ ضوابط سیکھ تو جاتے ہیں مگر ان میں مہارت حاصل نہیں کر پاتے۔دوبارہ بات آپ کی خود پریقین پر ہی آجاتی ہے۔ اگر آپ کو خود پر یقین نہیں تو آپ خود کو لیڈر بننے پر آمادہ نہیں کر سکتے۔آپ کی خود یقینی اس وقت اہم کردار ادا کرے گی جب آپ لیڈر شپ سیکھنے کے لئے کوشش کریں گئے ۔ایک مستند لیڈر شپ ہمیشہ آپ کے اندر سے ہی جنم لیتی ہے۔آپ اس وقت تک ایک اچھے لیڈر نہیں بن سکتے جب تک آپ خوداپنی خفیہ صلاحیتوں سے آگاہ نہ ہوں۔اور اپنے خیالات کو آسانی سے دوسروں تک پہنچا سکنے کے اہل نہ ہوں۔ ایک اچھا لیڈر بننے کی خاطر آپ کے لئے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کسی بھی دوسرے شخص کو کس سانچے میں ڈھالنا ہے اور اپنی زندگی کو دوسروں کے سامنے کس طرح نمونہ کے طور پرپیش کرنا ہے۔آپ کا کام اور آپ کے اندر کامیابی حاصل کرنے کا جذبہ ہی دوسرے لوگوں کے لئے رہنما ئی کا باعث بنے گا۔ کامیابی کے اس نقطے تک پہنچنے کے لئے زیادہ تر لیڈر ترقی کے درج ذیل تین مراحل اپناتے ہیں:
مرحلہ نمبر 1: دیکھنا اور مشاہدہ کرنا کہ دوسرے لوگ کس طرح رہنما بنتے ہیں اور بہترین کارکردگی دکھاتے ہیں۔
مرحلہ نمبر 2: جن کی قیادت کرنی ہے، ان کو تلاش کرنا۔
مرحلہ نمبر 3: اپنے دل کی آواز کو پہچاننا اور اپنے طریقے اور اپنے الفاظ کا استعمال کرنا۔
Key-3۔بہتر سے بہترین کی خواہش کرنا:
اگر آپ دنیا کے مشہور رہنماؤں کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو آپ کو علم ہو گا کہ وہ خود کا لیڈر بننے پر مضبوط یقین رکھتے تھے اور باقاعدہ اصول و ضوابط کے پابند تھے۔ ہم سب ان رہنماؤں کی پیروی کرنے کی کوشش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے دور میں عظیم کار ہائے نمایاں سر انجام دئیے ہوں ۔ ایک اچھا لیڈر بننے کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کے لئے کیا چیز اہم ہے۔
اقدار اور عقائد: آپ کی اقدار اور عقائد آپ کا مرکزی حصہ ہیں جو کہ یہ بتاتے ہیں کہ آپ اصل میں کیا ہیں۔ آپ اسی وقت ایک اچھے لیڈر کے طور پر مؤثر ثابت ہوں گے جب آپ اصول کے مطابق طریقوں کو اہمیت دیں گے۔اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو لوگ بہت جلد ہی آپ کے خیالات کو مسترد کر دیں گے۔ منفرد بننے کے لئے اپنی زندگی کی ذمہ داری قبول کریں اور دوسروں کی نقالی کرنے کی بجائے خود کو ایک صحیح سمت کی طرف گامزن رکھیں۔
’’ عظیم لیڈر کبھی بھی پیسہ بنانے، ترقی حاصل کرنے اور مشہور ہونے کے لئے کوشش نہیں کرتے کیونکہ وہ صرف رہنمائی کرنا چاہتے ہیں اور ان کی اقدار ان کو نمایاں بنا دیتی ہیں۔‘‘
یہ بات قابل غور ہے کہ مستقبل میں آپ وہ نہیں ہوں گے جو آپ ابھی ہیں۔ ایک مثالی لیڈر بننے اور اس کے فرائض نبھاتے ہوئے وقت کے ساتھ ساتھ آپ کے اندر تبدیلی آ جائے گی۔ یہ تبدیلی صرف ان لوگوں تک محدود نہیں ہو گی جن کی آپ رہنمائی کر رہے ہیں بلکہ مستقبل میں سارا سیاق وسباق ہی تبدیل ہو جائے گا۔دوسری طرف رہنماؤں کو آگے کی طرف دیکھتے رہنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کے پاس بصیرت اور دور اندیشی کی صلاحیت موجود ہو اور آنے والے وقت کا اندازہ لگانے کی صلاحیت رکھتے ہوں ۔ لیڈر کو اس قابل ہونا چاہیئے کہ وہ اپنے ادارے کے مستقبل میں پر جوش ممکنات کا تصور کر سکے اور پھر ان ممکنات کے بارے میں ہر ایک سے بات کر سکے جب کہ معاملہ اس کے بر عکس بھی ہو سکتا ہے۔ مستقبل میں دیکھنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ حال میں مکمل طور پر حاضر رہیں ۔ لیڈر کے طور پر آج کے مسائل کاتخلیقی حل ڈھونڈنے کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے آپ کو مستقل طور پر اور باقاعدگی سے مندرجہ ذیل کام کرنے ہوں گے:
* کام کرنا روک دیں تاکہ آپ کے پاس سوچنے کے لئے کچھ وقت بچ جائے ۔ ہر روز اپنے وقت کا کچھ حصہ کام روک کر سوچنے پر صرف کریں اور کوئی ایسی جگہ منتخب کریں جہاں بیٹھ کر آپ سوچ سکیں اور منصوبہ تیار کر سکیں۔
* ارد گرد دیکھیں اور اپنی پوری نہ ہونے والی ضروریات پر توجہ دیں۔ اپنے ارد گرد کے ماحول سے آگاہ رہیں کیونکہ مستقبل کے بارےمیں قیاس آرائی کرنے کی بجائے زیادہ تر خیالات اور ایجادات ارد گرد کے ماحول سے جنم لیتے ہیں۔
* تمام خامیوں کے متعلق سنیں کہ آپ کی ٹیم میں کیا کیا خامی ہے۔ ان کہی باتوں کو سمجھنے کی کوشش کریں اور یہ جاننے پر زور دیں کہ لوگ کیاکہہ رہے ہیں۔جب آپ رکتے ہیں ، دیکھتے ہیں اور سنتے ہیں کہ آپ کے ارد گرد کیا ہو رہا ہے تو آپ بہتر طریقے سے ان ممکنات تک پہنچ پائیں گے جو پہلے سے ہی ارد گرد موجود ہیں۔
لیڈر شپ پہلے اور اہم ترین تعلقات کا نام ہے۔ رہنما بننے کے لئے صرف خود کو ان لوگوں تک محدود نہیں کرنا جن کے آپ رہنما بننا چاپتے ہیں۔ بلکہ آپ کو دوسرے لوگوں کے ساتھ وابستہ ہو کر یہ جاننا پڑے گا کہ وہ لوگ کیا چاہتے ہیں ہیں اور ان کی ضروریات کیا ہیں۔ آپ کو ان لوگوں کی تعریف کرنی ہو گی جو لوگ آپ کو دوسروں سے منسلک کرنے میں مدد فراہم کریں۔ دوسرے الفاظ میں آپ کوایک مشترک دلیل تلاش کر کے اس سے فائدہ اٹھانے کی بھی ضرورت ہے۔ لیڈر ہمیشہ کسی بڑے مقصد کے لئے خدمت کرتے ہیں۔ یہ لوگ صرف اپنے وقت اورپیسے خرچ کرنے کی بجائے کچھ اہم کام کرنا چاہتے ہیں۔ ان لوگوں کو اپنے اصول و ضوابط عمل میں لا کر فرق ظاہر کرنے کا موقع فراہم کریں۔ اور یہ لوگ نہایت جوش و خروش کے ساتھ آپ کو جواب دیں گے۔ ایک اچھا لیڈر بننے کے لئے اپنی اقدار کو اپنا کر اپنا مقصد حاصل کرنے میں لوگوں کی مدد کریں۔ اصول و مقاصد کو ہر چیز پر فوقیت دیں۔
Key-4۔ آپ چیلنج قبول کریں:
ایک بہتر لیڈر بننے لے لئے ضروری ہے کہ آپ خود کو چیلنج کریں اور آگے بڑھتے رہیں اور کوئی مشکل کام کرنے کی کوشش کریں۔ یہ اسی وقت ہی ممکن ہے جب آپ اپنے روز مرہ کے معمول سے باہر نکل آئیں گے۔ چیلنجوں کا سامنا کرنا آپ کے لئے بہتر لیڈر بننے کی ترتیب ثابت ہو گا۔ جب سب کچھ داؤ پر لگ جاتا ہے تو بعض رہنما ذاتی طور بہترین کار کردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس لئے کہ جب لیڈر کو اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کا موقع مل جائے تو وہ واقعی کچھ کر دکھاتا ہے ۔ اپنی سابقہ ساخت برقرار رکھنے والے لوگ اوسط درجے کے لیڈر بنتے ہیں۔ جب کہ چیلنجز کا مقابلہ کرنے والے لوگ عظیم لیڈر بنتے ہیں۔بہترین کام کرنا اور خود کو لیڈر کے طور پر بہترین بنانا، دونوں کاموں کے لئے آپ کو خود کو چیلنج دینا ہو گا اور مشکلات کا سامنا کرنا ہو گا۔ آپ کو اپنی آرام دہ زندگی سے قدم باہر نکالنا ہو گا۔ آپ کو نئے تجربات تلاش کرنے ہوں گے، خود کو جانچنا ہو گا، خود کو مشکلات کا سامنا کرنے پر مجبور کرنا ہو گا،۔آپ سے کچھ غلطیاں بھی سر زد ہوں گی لیکن آپ کو خود کو آگے بڑھتے رہنے کے لئے تیار رکھنا ہو گا۔ اس وقت تک خود کو آگے بڑھتے رہنے میں مصروف رکھیں جب تک آپ یہ محسوس نہ کر لیں کہ اب آپ کناروں کو بھی اپنے ساتھ دھکیل رہے ہیں۔
خود کو چیلنج دے کر سیکھنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ یہ مرحلہ تجسس اور مشکلات سے شروع ہوتا ہے۔ سوالات کے ذریعے دلچسپ خیالات سامنے لائے جا سکتے ہیں اور وہ لوگ جو آپ کے تعلقات کو وسیع کرتے ہیں ، ان کے ساتھ کس طرح رابطہ استوار کیا جا سکتا ہے۔سوالات کی مدد سے اس کے متعلق معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ اچھے لیڈر زاپنے طرز زندگی کو اپنی ذاتی لیبارٹری میں ایک سائنس دان کی طرح عمل کر کے شروع کرتے ہیں۔ اپنے اندر لیڈر کی صفات پیدا کرنے کے لئے خود کو کچھ تجربات کرنے پر آمادہ کریں۔اس لحاظ سے ایک اچھی لیڈر شپ حاصل کرنے کے لئے یہ ضروری ہے :
کوشش کرنا۔۔۔۔۔۔فیل ہونا۔۔۔۔۔۔۔ پھرسیکھنا۔۔۔۔۔۔۔دوبارہ کرنا ۔
اچھے لیڈر باہمت ہوتے ہیں۔ اس لئے کہ وہ جذبات اور استقامت دونوں کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔وہ ہر قسم کی رکاوٹوں کے باوجود اپنی منزل کی طرف بڑھتے رہتے ہیں اور اپنے کام کو جاری رکھتے ہیں۔یہ ایک کردارکی خاصیت بھی ہوتی ہے۔ آپ کو ایک مثالی لیڈر بننے کے لئے یہ خاصیت اپنے اندر پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ ناکامیاں ملنے کی صورت میں ثابت قدم رہیں۔
Key-5۔ دوسروں کی ہدایات و آراء سے آگاہ رہیں:
آپ مکمل طور پر خود سے یہ نہیں جان سکتے کہ ایک اچھا اور مؤثر لیڈر کیسے بننا ہے۔اگر آپ کسی بھی شعبے میں بہتریں کار کردگی دکھانے والوں کا مشاہدہ کریں تو آپ کو معلوم ہو گاکہ وہ سب کسی نہ کسی طرح کوچز( رہنما) اور آرا ء سے آگاہ کرنے والے لوگوں سے وابستہ رہے ہیں، جو بہتری کی طرف جانے میں ان کے مدد گار رہے ہیں۔ ایک عظیم لیڈر بننے کے لئے آپ کے لئے ضروری ہے کہ آپ ان لوگوں سے وابستہ رہیں جو آپ کو مفید آراء سے آگاہ کریں۔
’’ کسی بھی شعبے میں بہترین کارکردگی دکھانے والے لوگ یہ جانتے ہیں کہ وہ کوئی بھی غیر معمولی کام اکیلے نہیں کر سکتے۔ کوئی بھی فرقہ اور کوئی بھی ملاح، ٹیم اور نگران کے بغیر، ایڈیٹرز اور ناشرین کے بغیر، ساتھیوں اور گاہکوں کے بغیر، مداحوں اور خاندان کے بغیر، کوئی بھی پروگرام، کوئی بھی فلم، کوئی کھیلوں کا پروگرام کسی طور بھی وقوع پذیر نہیں ہو سکتے اور نہ کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔یہ ماننا ضروری ہے کہ لیڈر شپ اشتراک کا تقاضا کرتی ہے کیونکہ اسی طرح سیکھا جا سکتا ہے۔‘‘
اپنے شعبے میں بہترین بننے اور دوسروں کی رہنمائی کرنے کے قابل بننے کے لئے سب سے پہلے آپ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گااور خود کو ان مشکلات اور مسلسل کام کے لئے تیار کرنا ہو گا۔ اپنی ناکامیوں سے سیکھنے کے لئے آپ کو خود کو مشکلات کا عادی بنانا ہو گا۔ آپ صرف یہ چیزیں کر لینے سے کامیابی حاصل نہیں کر سکتے جب تک آپ کے پاس ہدایات دینے والا نگران موجود نہ ہو۔کسی بھی کوشش میں کامیابی حاصل ہونا ایک ٹیم ورک کا نتیجہ ہوتی ہے اور طویل فاصلے کے لئے چیزوں کے ساتھ رہنے کی صلاحیت حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
’’ دوسری خوبی جس کا مظاہرہ مثالی لیڈر کرتے ہیں وہ ہے ’’ جرأت ‘‘ ۔جرأت نام ہے بہت زیادہ کشیدگی کی صورتحال کا سامنا کرنے اور برداشت کرنے کی صلاحیت کا ۔۔۔۔۔۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جسے آپ کو سیکھنے کی ضرورت پڑے گی۔ نقصان کو فائدے میں تبدیل کرنے کی صلاحیت اسی وقت ہی پیدا ہوتی ہے جب آپ پر عزم ہو کر، خود پر قابو پاکراور ضدی بن کر ہر مشکل کا مقابلہ اس طرح کریں جیسے کہ یہ موقع آپ کو سکھانے اور آگے لے جانے کے لئے ہی پیدا ہواہے۔ ‘‘
جب آپ ایک لیڈر کے طور پر جرأت اور ہمت کو مجتمع کرتے ہیں تو آپ میں ابھرنے کی طاقت پیدا ہو جاتی ہے۔ آپ کے اندر مشکل حالات پر قابو پانے واپس رجوع کرنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے۔ تمام مثالی لیڈر عارضی ناکامیوں، نا امیدی اور مایوسی کے حالات میں ابھرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ایک اچھا لیڈر بننے کے لئے آپ کو ہونے والے معاملات کے بارے میں اچھا نقطہ نظر رکھتے ہوئے لچک کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔
’’ جب آپ خود کو آگے بڑھنے اور ترقی کرنے کا چیلنج دیتے ہیں تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ آپ ان چیزوں کی طرف بڑھ رہے ہیں جو آپ کو خوفزدہ کرتی ہیں۔ جب آپ خود کو ان دیکھے راستوں اور ان کاموں کی طرف دھکیلتے ہیں جن سے آپ نا آشنا ہیں توآپ خطرہ مول لے رہے ہوتے ہیں ۔اس میں خوف اور بے یقینی ہو گی، یہی وہ دونوں عناصر ہیں جو آپ کوہمت کی طرف لے جانے میں مدد دیں گے۔اس لئے آپ کو فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ حالات کو قابو کرنے، خود کو آگے بڑھانے، فیصلہ کرنے اور بہتری لانے کے لئے کون سا طریقہ اپنانا چاہیے۔ ‘‘ کوئی بھی لیڈر کسی شعبے میں بذات خود کامیابی حاصل نہیں کر سکتا۔ آپ کو اجتماعی کام اور اپنے اردگرد کے لوگوں کا اشتراک بھی شمار کرنا ہو گا۔
ہمدردی:
خود کو لیڈر کے طور پر منوانے کے لئے اپنے مدد گار لوگوں کی فہرست بنائیں۔ آپ کو ہمدردی کی ضرورت ہو گی۔ ہمدردی کے بغیر آپ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کے قابل نہیں ہو سکتے۔ جب آپ دوسروں سے ہمدردی کریں گے اور لوگوں میں دلچسپی لیں گے تو مختلف پسِ منظر اور تجربات کے ساتھ لوگوں تک پہنچنے کے قابل ہو جائیں گے۔ اونچے درجے کے ہمدرد لوگ کھلے دماغ کے مالک ہوتے ہیں اور ان کا اس بات پر دھیان ہوتا ہے کہ مختلف معاشروں میں بنیادی فرق کیا ہے۔ایک اچھے لیڈر کے طور پر کام سر انجام دینے کے لئے کیا کرنا ضروری ہے، اس کے لئے تین حکمتِ عملیاں آپ اپنا سکتے ہیں:
1) غلطیوں اور مشق سے سیکھنے کی کوشش کریں۔ مشکلات کا سامنا کریں، اپنی غلطیوں کی اصلاح کریں اور آہستہ آہستہ کوشش کرتے ہوئے بہتری کی جانب قدم بڑھاتے جائیں۔
2) جہاں تک آپ پہنچنا چاہتے ہیں ، اس سے آگاہ لوگوں سے بات چیت کریں اور ان کے تجربات سے سیکھنے کی کوشش کریں۔ اچھے اور برے کاموں کا مشاہدہ کریں اور ان کے بہترین کاموں سے سیکھنے کی کوشش کریں۔
3) کچھ بہترین لوگ تلاش کریں ، ان کے ساتھ وابستہ رہیں اور ان سے رہنمائی لینے کے لئے ان کو اپنے ہاں مدعو کرتے رہیں۔
مندرجہ بالا تینوں حکمتِ عملیوں کو اپناتے ہوئے آپ خود کو بہتری کی طرف گامزن کر سکتے ہیں۔وقت گذرنے کے ساتھ آپ اپنے روابط پر دھیان دینا شروع کر دیتے ہیں، لیکن ان تعلقات کا معیار زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔بہت اچھے معیاری تعلقات ہونے کی وجہ سے لوگ بے دھڑک ہو کر بات کر لیتے ہیں۔جس کی وجہ سے آپ کو سیکھنے کا زیادہ موقع مل سکتا ہے۔ ہمیشہ ان لوگوں کا انتخاب کریں جو آپ کو آپ کے مقصد میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے اکسائیں اور آپ کی ہمت بڑھائیں اور آپ میں مثبت تبدیلی لانے کا باعث بنیں۔ پشت پناہی کے بغیر آپ لیڈر کے طور پر کبھی بھی آگے نہیں بڑھ سکتے۔ پشت پناہی رہنمائی کے اصول سیکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ آپ کو اپنےسے منسلک لوگوں کی منفی یا مثبت دونوں قسم کی آراء کاکھلے دل سے استقبال کرنا ہو گا۔ لوگوں کو اس بات کی اجازت دیں کہ وہ اپنے دل کی بات آپ سے کر سکیں۔ لوگوں کا اس حد تک آپ سے وابستہ ہونے کے لئے ضروری ہے آپ ان پر اعتماد کریں اور ان کی آراء کو اہمیت دیں۔ اس بات کوذہن نشین کر لیں کہ لوگ کبھی بھی خود سے آپ کو اپنی آراء سے آگاہ نہیں کریں گے، بلکہ آپ کو خود ان کی طرف پہلا قدم بڑھانا ہو گااور انہیں بتانا ہو گا کہ آپ ان کی رائے جاننا چاہتے ہیں۔
Key-6۔لگاتار کوشش کرتے رہیں:
اس بات سے انکار ممکن نہیں کہ لیڈر شپ مسلسل مشق کا تقاضا کرتی ہے۔ ایک کامیاب رہنما کے طور پر خود کو منوانے کے لئے آپ کو روزانہ کی بنیاد پر مشق کی ضرورت ہوگی۔ آپ کو خود میں سیکھنے کی عادت پیدا کرنا ہو گی۔ بہترین کارکردگی دکھانے والے ، کارکردگی دکھانے کا موقع پا لینے کے بعد گھنٹوں اس کی مشق میں گزار دیتے ہیں۔ ہو سکتا ہے آپ اپنے شعبے میں بہتر کارکردگی دکھا رہے ہوں لیکن خود کو بہتر سے بہترین ثابت کرنے کے لئے انتھک محنت اور مسلسل مشق کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم ہر مشق آپ کو بہترین نہیں بناتی۔بہترین کرنے کے لئے ایک مخصوص قسم کی مشق کی ضرورت ہوتی ہے۔ غورو خوض کر کے کی گئی مشق بہترین صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہے۔
صرف منیجر کا عہدہ حاصل کر لینے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ خود بخود ہی لیڈر بن جائیں گے۔ اس کا یہ مطلب بھی ہر گز نہیں کہ آپ پہلے ہی سے لیڈر بننے کی صلاحیتوں سے بھر پور ہیں۔ اکثر لوگوں کو ان کی فنی مہارتوں کی وجہ سے لیڈر شپ کے عہدے کے لئے ترقی دے دی جاتی ہے۔ یہ اس لئے بھی کیاجاتاہے کہ آپ کو وقت دینا مقصد تھا۔ اس قسم کی مشق کیلئے مندرجہ ذیل پر عمل کریں:
*آپ کولیڈر شپ کو بہتر بنانے والے پروگراموں کے ساتھ خود کو منسلک کرنا ہو گا۔ آپ کو اپنا ایک خاص ہدف بھی مقرر کرنا ہو گا۔
*آپ کو بار بار مشق کی دہرائی کرنا ہو گی۔ لیڈر شپ کوئی ایک ہی جست میں سیکھی جانے والی چیز نہیں ہے۔ بلکہ آپ کو بہتری لانے کے لئے اپنائی گئی سر گرمیوں کو بار بار دہرانا ہو گا۔
*آپ کو فوری طور پر لوگوں کی آراء کے متعلق جاننا ہو گا تا کہ آپ کو معلوم ہو سکے کہ آپ کیا صحیح کر رہے ہیں اور کیا غلط؟ آپ کو کسی نگراں یا کسی مدد گار کی ضرورت ہے جو آپ کو آپ کے کئے ہوئے کام کے بارے میں تعریف کے ساتھ ساتھ تلخ حقیقتوں سے بھی آگاہ کرے۔
*اپنے کام سے مطمئن ہونے سے پہلے آپ کو ایک لمبا عرصہ تھکا دینے والی مشق کی ضرورت ہے۔غورو خوض کے بعد کی گئی مشق ایک مشکل اور تھکا دینے والا کام ہے۔بہترین کارکردگی دکھانے والے اس مشق کو اس لئے جاری نہیں رکھتے کہ وہ اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔بلکہ وہ اس تھکا دینے والی مشق کے پیچھے خود کو کامیاب ہوتا ہوا دیکھ رہے ہوتے ہیں۔
ہم سب لوگ ہمیشہ مہارت کی تعریف کرتے ہیں لیکن مہارت تک پہنچنے کا راستہ ہمیشہ لمبا اور تھکا دینے والا ہوتا ہے۔مہارت بہت جلد اورآسانی سے حاصل ہونے والی چیز نہیں ہے۔ایک کامیاب لیڈر بننے کے لئے ضروری ہے کہ آپ اپنی کامیابیوں سے نظر نہ چرائیں۔
کامیابی حاصل کرنے کے لئے سب سے ضروری بات یہ ہے کہ ابھی تک آپ جن کاموں سے نظریں چرائے ہوئے تھے وہ کام کرنا شروع کر دیں۔جب آپ خود کو بہتر لیڈر بنانے کی کوشش کر رہے ہوں توآپ کو زیادہ مشکل اور نہ سمجھ آنے والی چیزوں سے شروع کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسے کاموں سے آغاز کریں جو آپ آسانی سے کر سکتے ہوں۔ جب آپ ان کاموں کے بارے میں قدم اٹھانے کا سوچیں تو آپ کا دماغ آپ کا ساتھ دے۔ مطمئن طریقے سے آگے بڑھنے کی صورت میں آپ کی خود اعتمادی میں اضافہ ہو گا۔ جب کہ پہلے ہی سے مشکلات کو مول لینے کی صورت میں انسان دلبرداشتہ ہونے لگتا ہے۔ کامیاب لیڈر کے خود کو منوانے کے لئے سب سے بہترین کام یہ ہے کہ آپ روز مرہ معمول میں سیکھنے کا عمل جاری رکھیں۔ ہر وہ موقع جو آپ کو کچھ سکھا سکتا ہے ، آپ کو چاہیے کہ آپ ا سے ہاتھ سے نہ جانے دیں۔
’’ ہماری روز مرہ زندگی میں ہماری عادتیں ہی ہماری معمارہیں۔ ہم چالیس فیصد عادتیں روز دوہراتے ہیں۔ لہٰذا ہماری عادتیں حال اور مستقبل میں ہمارے وجود کا پتہ دیتی ہیں۔ پس اگر ہم اپنی عادتیں تبدیل کر لیں توہماری زندگی بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔ ‘‘
کتاب کا خلاصہ:
کسی بھی شعبے میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ کو خود پر یقین ہو کہ آپ یہ کام کر سکتے ہیں۔ اگر بات لیڈر شپ کے متعلق کی جائے تو یہی یقین آپ کو ایک بہترین لیڈر بننے کے لئے مدد گار ثابت ہو تا ہے۔ کوئی بھی شخص یہ صلاحیتیں آپ کے اندر منتقل نہیں کر سکتا بلکہ آپ کو خود ہی اپنے اندر کی صلاحیتوں کو اجاگر کر کے باہر نکالنا ہو گا۔ یہ صرف اسی وقت ممکن ہے جب آپ کو خود پر یقین ہو۔ ایک عظیم اورمستند لیڈر آپ کے اندر سے ہی باہر نکلتا ہے۔ ضرورت اس بات ہے کہ آپ خود کا تجزیہ کر کے اپنی خفیہ قائدانہ صلاحیتوں کو باہر نکالیں۔ خود کو بہتری کی طرف لانے کے لئے ضروری ہے کہ اپنے آپ کو مشکلات کا عادی بنائیں اور مشکلات سے بالکل نہ گھبرائیں۔ اچھے لیڈر ہمیشہ باہمت اور دلیر ہوتے ہیں۔ کوئی بھی شخص بذاتِ خود لیڈر نہیں بن سکتا بلکہ یہ ایک مجموعی کوشش کا نتیجہ ہوتا ہے۔ خود کو کامیاب لیڈر کے طو رپر منوانے کے لئے ضروری ہے کہ آپ لوگوں سے رابطے میں رہیں۔ ان سے بات چیت کریں اور ان سے اس حد تک اچھے تعلقات رکھیں کہ وہ آزادانہ طور پر اپنی اچھی یا تنقیدی رائے آپ تک پہنچاسکیں۔ا س کتاب کے مصنفین کا کہنا ہے کہ تحقیق یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ اچھے لیڈر اچھے طالبعلم بنتے ہیں۔ اچھے طالبعلم ہمیشہ خود کو نئے تجربات اورنئے خیالات کے لئے تیا رکھتے ہیں۔
جتنا زیادہ آپ میں تجسس ہو گا، اتنا ہی آپ سیکھنے کے عمل میں کامیابی حاصل کریں گے۔الغرض یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ مصنفین قارئین کو یہ بات ذہن نشین کرانا چاہتے ہیں کہ مسلسل محنت ہی کامیابی کی کنجی ہے اور خود کو کامیاب انسان کے طور پر منوانا یقین کامل کی بدولت ہی ممکن ہے۔